نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

مارچ 13, 2010

ذ کر چالیس چوروں کا

رائے ونڈ والے میاں صاحب نے اگلے روز ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اپنے تئیں بڑی جگت ماری کہ مشرف کو علی بابا اور ان کے جملہ حواریوں کو چالیس چور قراردیا۔ ہمارے خیال میں مشرف اور اس کے قبیلے کی سات آٹھ سالہ کار کردگی اور ملک و قوم کے لیے وسیع تر خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسا کہنا صریح زیادتی ہے۔ مخالفین مشرف اور اس کے ساتھیوں کو بھانڈ کہہ سکتے ہیں مسخرے کا لقب دے سکتے ہیں دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے ڈاکو اور لٹیرے بھی قرار دے سکتے ہیں لیکن ان جیسی نادر روزگار ہستیوں کو چورٹھہرانا حد درجے کی بد ذوقی ہے۔
 چوری ایک نہایت بزدلانہ اور غیر معقول فعل ہے جس کا پرویزی کابینہ پر الزام دراصل ان کے کارناموں کوگٹھاکر پیش کرنے کی ایک سازش کے علاوہ اور کچھ نہیں۔

میاں صاحب شاید نہیں جانتے کہ فلک برسوں سر پٹکتا ہے تب خاک کے پردے سے ایسے انوکھے انسان نکلتے ہیں۔خیر اس امرمیں میاں صاحب کا بھی کچھ خاص قصور نہیں کہ جس دورِ زریں میں مشرف اور اس کے ساتھی پاکستانی عوام کوااپنے دلچسپ کرتبوں سے ورطہِ حیرت میں ڈال رہے تھے وہ جدہ کے السرور پیلیس میں جلاوطنی کاسرور اٹھا رہے تھے اور پاکستان کے حالات سے زیادہ انہیں عربی مہمان نوازی اور انڈین فلموں سے محضوظ ہونے میں دلچسپی تھی ۔ اس لیے ان کی رائے  میں اگر مشرف علی بابا اور اس کے حواری چالیس چوروں سے زیادہ کیچھ نہیں تو اس پہ حیرت نہیں ہونی چاہیے۔پاکستانی عوام جو جو کامل آٹھ نو سال تک میاں صاحب کے بر عکس عملی طور پر پرویزیت کے رنگ برنگے مظاہرے دیکھتے رہے جانتے ہیں کہ مشرف اور اس کے حواریوں کی خصوصیات کو ٹھیک ٹھیک بیان کرنے کے لیے جو الفاظ چاہیئیں وہ اردو کیا دنیا کی کسی زبان میں موجود نہیں۔نہ علی بابا مشرف کے پائے کا تھا نہ چالیس چور پرویزی ٹولے کے مرتبے کو پہنچتے ہیں۔ میاں صاحب کو یوں انہیں عام سے چور قرار دے کر ان کی صلاحیتوں اور مرتبے کی نفی نہیں کرنی چاہیے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Your feedback is important to us!
We invite all our readers to share with us
their views and comments about this article.