نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

اکتوبر 07, 2013

Is Media spreading hopelessness?



Media can play havoc with the mind of a naïve user! The curious case of Syed Hassan Rizvi’s suicide strengthens this assumption more than any other thing! YouTube page of this young man of 24, who committed suicide together with his nephew and sister-in-law two days ago in Gujranwala, reveals his obsession with death and horrible impact of media on his credulous mind. On the night before the fateful day he uploaded his confession in a 12 minute self recorded video titled “Gunahon se nijat” (salvation from sins). He counts disrespectful way of addressing Allah’s name and cruel treatment towards animals and birds as the major sins that are pushing him and his family towards this extreme step! He reverently recalls his brother who showed him this ‘enlightened’ path of salvation. His brother was found dead a month ago in mysterious circumstances. Probably he had also committed suicide to get rid of his sins!

اگست 11, 2013

بے انت مرثیہ


اقبال کے خیال میں دین سیاست سے جدا ہوتوصرف چنگیزیت رہ جاتی ہے لیکن ذاتی مفادات کے حصول کے لیے مذہب کا سیاست میں استعمال جس بھیانک چنگیزیت کو جنم دے سکتا ہے اس کا تصور شاید اقبال نہ کر سکے۔ شام کی سر زمین سیاست میں مذہبی جنون کے استعمال کی نہایت ہی ہولناک مثال بن کر ہمارے سامنے آ رہی ہے۔ بشار الاسد کی آمریت کے خلاف جب جنوری 2011 میں اجتجاج شروع ہو ا تو یہ عرب دنیا میں اٹھنے والی اپنے حکمرانوں سے نفرت اور بیزاری کی اسی لہر کا تسلسل تھا جو اس سے پہلے تیونس ، یمن، الجیریا اور مراکش کو اپنی لپیٹ میں لے چکی تھی اور آہستہ آہستہ مصر اور لیبیا کی طرف بڑھ رہی تھی ۔ لیکن دوسرے ممالک کے برعکس بشار الاسد نے اس اجتجاج سے نپٹنے اور اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے جو طریقہ اختیارکیا اس نے شام کو ایک خون ریز خانہ جنگی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔دنیا بھر کے آمروں کو ملک کی سلامتی ،قانون کی سر بلندی اور لوگوں کی جان و مال اور عزت و آبرو سے بڑھ کر اپنا اقتدار عزیز ہوتا ہے یہ جب ڈوبنے لگتے ہیں تو اپنے ساتھ اپنے ملک کے امن اور سلامتی کو بھی ڈبونے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ آنے والوں کے لیے حکومت کرنا ناممکن ہو جائے ۔بشارالاسد نے بھی اسی راستے کا انتخاب کیا۔

جولائی 21, 2013

تماشا آن ہے

ایم کیو ایم کے منفرد طرزِ سیاست سے نفرت کرنے والوں کے کانوں میں برطانیہ میں ہونے والی عمران فاروق قتل کیس کی تفتیش رس گھول رہی ہے۔سکاٹ لینڈ یارڈ کا ہر نیا اقدام ان کے لیے ایک جانفزا مثردہ ہے اور وہ اس ساعتِ سعید کا انتظار کر رہے ہیں جب برطانوی پولیس قائدِ تحریک کو سرکاری مہمان خانے کی زینت بنائے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جلترنگ بجنے کا یہ سلسلہ کب ختم ہوتا ہے

ایم کیو ایم کے مخالفین کے نزدیک کہانی نہایت سادہ ہے۔ الطاف حسین جو ہمیشہ سے سیاست میں تشدد کو عبادت کا درجہ دیتے رہے ہیں برطانیہ میں وہ غلطی کر بیٹھے جو پاکستان میں بڑے تواتر سے ان کی جماعت پچھلی تین دہائیوں سے کرتی آئی ہے ۔ عمران فاروق جو اپنی نئی سیاسی جماعت کی داغ بیل ڈالنے چلے تھے اپنے سابقہ قائد کی قائدانہ صلاحیتوں کا شکار ہوئے اور انہیں اسی انداز میں راستے سے ہٹنا پڑا جس طرح وہ مخالفوں کو ہٹاتے آئے تھے۔ الطاف حسین جب رو دھو کر اس’’ انہونی‘‘ کے ہونے کا ماتم کر چکے تو اچانک تین سال بعد اب بر طانیہ میں تفتیش کاروں کو عمران فاروق کے اندھے قتل کے سرے الطاف حسین سے جڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔بڑے بڑے جاگیرداروں کو للکارنے والابے چارہ الطاف حسین سکاٹ لینڈ یارڈ کے معمولی سپاہیوں کے نرغے میں ہے

جولائی 13, 2013

نئی حکومت اور ایک دیرینہ خواب


امن اگر باتوں کے طوطے مینا اڑانے سے آتا تو پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت سے بہتر کوئی نہیں لا سکتا تھا۔دہشت گردی کے عفریت کا مکروہ سر اگر صرف بیانات سے کچلا جا سکتا توسابقہ وزیر داخلہ یہ کام کب کا بہ احسن و خوبی کر چکے ہوتے۔ پاکستان کو امریکی جنگ میں کودے ایک دہائی سے زائد کا عرصہ ہونے کو آیا ہے ق لیگ کی مشرف زدہ حکومت سے لے کر جمہوریت کو بہترین انتقام بنانے والی پیپلز پارٹی کی بے سروپا حکومت تک دہشت گردی کے خلاف ہمارے سیاست دان نہایت مدبرانہ انداز میں پریس کانفرنسوں اور اخباری بیانات میں مسلسل اچھلتے کودتے رہے اور اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے کھوکھلے دعوؤں سے پاکستانی عوام کے فشارِخوں کومسلسل بڑھاتے رہے۔
نواز لیگ نے جب حکومت کی زمام کار سنبھالی تو اور بہت سی امیدوں کے ساتھ یہ حسرت بھی پاکستانی عوام کے کے دل و دماغ میں مچل رہی تھی کہ دہشت و بربریت کے اس ہولناک سلسلے کو روکنے کے لیے نئی حکومت فورا اقدامات اٹھائے گی اور سابقہ حکمرانوں کی سنگدلانہ بے حسی سے دور رہے گی۔ نواز لیگ سے توقعات اس لیے بھی بڑھی ہوئی ہیں کہ اس جماعت کے پاس مسخروں اور جوکروں کا وہ ٹولا نہیں جو ق لیگ اور پیپلز پارٹی کے ماتھے کا جھومر رہا اور جس نے ان دونوں جماعتوں کا بیڑہ غرق کرنے میں نمایاں کردارادا کیا لیکن بد قسمتی سے دو ماہ کا عرصہ بیتنے پر بھی دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر حکومتِ موجودہ بھی کوئی واضح سمت متعین کرنے میں ناکام رہی ہے اور سابقہ حکومتوں کی پامال روش پر چلتے ہوئے صرف گفتارہی کے گھوڑے دوڑا تی دکھائی دے رہی ہے ۔

فروری 17, 2013

پاکستانی سیاست کے وینا ملک

عنوان سے کہیں یہ نہ سمجھیے کہ ہم ملک برادری کے نام اور مقام کو بلند کرنے والی کسی فاحشہ کی آبرو باختگی کا مرثیہ کہنے لگے ہیں۔ نہ ہی ہمارا مقصد پاکستان کے سافٹ امیج کی بیرونِ ملک زورو شور سے تشہیر کرنے والی کسی باکمال فنکارہ کی تضحیک ہے۔  ہم دراصل اس حیرت انگیز مماثلت کا ذکر کرنا چاہتے ہیں جو وینا ملک اور ہمارے بہت سے سیاست دانوں کے درمیان پائی جاتی ہے اور جس کا سب سے واشگاف اظہار تازہ تازہ درآمد ہونے والے ہمارےایک انقلابی لیڈر کے ہاں ہوا۔ فن اور سیاست جو دو متضاد دنیائیں ہیں ان کے دو کھلاڑیوں کے درمیان اس حد تک اشتراکِ خیال نے ہمیں بھونچکا ہونے پر مجبور کر دیا ہے اور ہم حیران ہیں کہ دل کو روئیں یا جگر کو پیٹیں۔ یہ مماثلت کیا ہے اس کا ذکر ہم آگے چل کر کریں گے پہلے سفرِ انقلاب کی بات ہو جائے۔

فروری 04, 2013

روایتی جمہوریت کے کرتوت اور عمران خان

آج سےلگ بھگ پانچ سال قبل پرویزی آمریت کی بساط لپٹنے پر جن جمہوریت پسندوں کی باچھیں کھل کر کانوں کی لوؤں کو چھو رہی تھیں اوربغلیں بجاتے جن کے ہاتھ نہ تھکتے تھے اب جمہوریت کی برکات سے کامل پانچ سال تک لطف اندوز ہونے کے بعد ان کی باچھیں واپس اپنی جگہہ پر آچکی ہیں اور بغلیں بھی یکسر خاموش ہیں۔اب جبکہ پاکستانی جمہوریت کا ایک اور بیہودہ ناٹک تمام ہونے کو ہے اور انتخابات کا پردہ اٹھنے کے بعد نئے نوٹنکیوں، نوسر بازوں، بھانڈوں اور بے مغز کٹھ پتلوں کی ایک فوج ظفر موج سٹیج پر جمہوری اودھم مچانے کے لیے بے تاب بیٹھی ہے تو یہ جمہوریے انگشت بدنداں ہیں کہ کہاں جائیں! مشرف جو بے آبرو ہو کر اقتدار کے کوچے سے بھاگاتھا اس جمہوریت کی پانچ سالہ بے مثال کارکردگی نے اس کے مردہ دہن میں بھی جان ڈال دی ہے اوروہ پٹر پٹر اپنے دور کے کارناموں کا موجودہ دور کے ساتھ موازنہ کر کے یہ ثابت کر رہا ہے کہ اس کے دور میں دودھ کی نہریں بہتی تھیں جو موجودہ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے گندے نالوں میں تبدل ہو چکی ہیں! پاکستانی گینزبک میں سب سے زیادہ گالیاں کھا کے بھی بے مزہ نہ ہونے کا ریکارڈ رکھنے والا مشرف اب اس لیے افسردہ ہے کہ اس کا یہ منفرد اعزاز موجودہ حکمرانوں نے اپنی شبانہ روز کوشش سے اس سے چھین لیا ہے۔