نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

مئی 29, 2010

نئے دو قومی نظریے کی ضرورت

وہ سادہ لوح پاکستانی جو درسی کتابوں میں ناقابلِ تسخیر ملکی دفاع اور دشمنوں کے دانت کٹھے کرنے کے مظاہروں پر مشتمل ایمان افروز قصے پڑھ پڑھ کر پاکستان کے دفاع کو واقع سیسہ پلائی ہوئی دیوار سمجھنے لگے تھے اب قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرونز کے پے در پے حملوں پر نہایت غصے میں بھرے بیٹھے ہیں اور انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ جری فوج جو دشمن کی ذرہ بھر جارحیت کا نصابی کتابوں میں منہ توڑ جواب دیا کرتی تھی برستے میزائلوں کی بارش میں بھی اب ٹس سے مس کیوں نہیں ہو رہی۔ نسیم حجازی کے جوش آور ناولوں میں زندہ رہنے والے یہ بے چارے پاکستانی اتنا نہیں جانتے کہ دورِ جدید میں زمینی تقاضوں کے بدلنے سے اندازِ دفاع میں بھی بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں چناچہ اب خالد کی تلواریاٹیپو کی للکاربننے کی بجائے امریکہ کا حاشیہ بردارہو جانازیادہ فائدے کا سودا ہے۔

مئی 17, 2010

کھوئے ہوؤں کی جستجو

ایسا نہ تھا کہ اس دیس کے کوچہ و بازار میں پرویزیت کا طاعون پھیلنے سے پہلے دودھ کی نہریں بہتی ہوں، خوشیوں کے زمزمے گونجتے ہوںیا امن و آشتی کی ہوائیں چلتی ہوں۔ ظلم و جبر کی سیاہ آند ھیاں اہلِ گلشن کے چین کو تب بھی اجاڑے رکھتی تھیں، بھوک و افلاس کے ناگ ان کے سکون پر تب بھی اپنا بد رو پھن پھیلائے پھنکارتے رہتے تھے اور اہلِ حکم امریکی در پر سجدہ ریزی کو تب بھی حزرِ جاں بنائے ہوئے تھے پراس دورِ سیاہ سے قبل ایسا کبھی نہ ہوا تھا کہ ہوسِ اقتدار میں اندھے ہو کر کسی نا عاقبت اندیش نے اپنے دیس کی عفتوں کادام و درہم کے عوض کسی استعماری سوداگر سےسودا کر لیا ہواورایسابھی کبھی نہ ہو ا تھا کہ قوم نے اجتماعی بے غیرتی کی چادر اس سہولت کے ساتھ اتنے طویل عرصے تک تانے رکھی ہو۔

مئی 08, 2010

سابق صدر سے بیہمانہ سلوک اور ہماری ذمہ داریاں

پاکستانی قوم ابھی اپنے عظیم قائد پرویز مشرف کے سکیورٹی سکواڈ کے ویزوں میں توسیع نہ دینے کے غیر منصفانہ بر طانوی فیصلے پرچیں بہ جبیں ہونے کی تیاری کر ہی رہی تھی کہ امریکی ائیر پورٹ پر روشن خیالی کے امام عالی مقام ہمارے کمانڈو قائد کو بیلٹ اور جوتے اتروائی کی مضحکہ خیز رسم سے گزار کر امریکا نے ہمیں بھو نچکا ہونے پر مجبور کر دیا ۔ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ ہمارے قائد نے امریکی دوستوں سے وفاداری کی وہ درخشاں تاریخ رقم کی ہے کہ اب احسان مند امریکی تا حیات ان کے گن گائیں گے اور ان کی خاکِ پا کو اپنی آنکھوں کا سرمہ بنائیں گے لیکن بد ترین طوطا چشمی کے اتنے شرمناک مظاہرے کا تو ہم تصور بھی نہ کر سکتے تھے کہ جنگِ دہشت گردی کے اس جری سپہ سالارکی یوںمعمولی ائیر پورٹ اہلکاروں سے دن دیہاڑے توہین کر وائی جائے گی۔

مئی 01, 2010

قاید تحریک کی للکار

ایم کیو ایم کے تا ریخی پنجاب کنونشن نے بدامنی اور مہنگائی کے ستائے ہوئے پنجاب کے مظلوم عوام کو جہاں ایک طرف سستی تفریح فراہم کی ہے وہیں اس اجتماع نے ستم رسیدہ پنجابیوں کو الطاف حسین جیسے عظیم راہنما کی صورت میں وہ نجات دہندہ بھی فراہم کیا ہے جو ان کے تمام مسائل و مصائب کو بوریوں میں بند کر کے انہیں ان سے دائمی نجات دلانے کے فن میں مہارتِ تامہ رکھتا ہے۔اس کنونشن میں ظالم جاگیرداروں کے خلاف الطاف حسین کے نعرہِ مستانہ نے جو اہلِ پنجاب کی اصطلاح میں بڑھک کہلاتاہے بے چارے چو دھریوں اور سرداروں پر لرزہ طاری کر دیا ہے اور انہیں اپنی چودھراہٹیں اور سرداریاں شدید خطرے میں نظر آنے لگی ہیں۔