ایم کیو ایم کے منفرد طرزِ سیاست سے نفرت کرنے والوں کے کانوں میں برطانیہ میں ہونے والی عمران فاروق قتل کیس کی تفتیش رس گھول رہی ہے۔سکاٹ لینڈ یارڈ کا ہر نیا اقدام ان کے لیے ایک جانفزا مثردہ ہے اور وہ اس ساعتِ سعید کا انتظار کر رہے ہیں جب برطانوی پولیس قائدِ تحریک کو سرکاری مہمان خانے کی زینت بنائے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جلترنگ بجنے کا یہ سلسلہ کب ختم ہوتا ہے
ایم کیو ایم کے مخالفین کے نزدیک کہانی نہایت سادہ ہے۔ الطاف حسین جو ہمیشہ سے سیاست میں تشدد کو عبادت کا درجہ دیتے رہے ہیں برطانیہ میں وہ غلطی کر بیٹھے جو پاکستان میں بڑے تواتر سے ان کی جماعت پچھلی تین دہائیوں سے کرتی آئی ہے ۔ عمران فاروق جو اپنی نئی سیاسی جماعت کی داغ بیل ڈالنے چلے تھے اپنے سابقہ قائد کی قائدانہ صلاحیتوں کا شکار ہوئے اور انہیں اسی انداز میں راستے سے ہٹنا پڑا جس طرح وہ مخالفوں کو ہٹاتے آئے تھے۔ الطاف حسین جب رو دھو کر اس’’ انہونی‘‘ کے ہونے کا ماتم کر چکے تو اچانک تین سال بعد اب بر طانیہ میں تفتیش کاروں کو عمران فاروق کے اندھے قتل کے سرے الطاف حسین سے جڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔بڑے بڑے جاگیرداروں کو للکارنے والابے چارہ الطاف حسین سکاٹ لینڈ یارڈ کے معمولی سپاہیوں کے نرغے میں ہے