نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

اپریل 24, 2010

یہ اعزاز کہیں چھن نہ جائے

اگر دنیا کی صابر ترین اقوام کی فہرست مرتب کی جائے تو پاکستانی قوم کانام بلاشبہ سرِ فہرست ہوگا۔ مثل تھرمامیٹر کے صبر ماپنے کا اگر کوئی آلہ ہوتا اور اس سے پاکستانی قوم کی قوتِ برداشت کو جانچا جاتا تو نتائج حیران کن نکلتے۔ راہ گزر کے وہ پتھر جو ہمیشہ ٹھوکروں کی ضد میں رہتے ہیں اور اس دیس کے عوام جو ازل سے ظلم و ستم کی چکی میں پستے آئے ہیں ہر دو کا درجہِ برداشت ایک سا نکلتا۔ ہر طلوع ہونے والاسورج پاکستانی قوم کے صبر کا ایک نیا امتحان لیتا ہے اوراس منفرد قوم کو ہر ابتلا سے ٹھنڈے پیٹوں سرخرو ہوتا دیکھ کر انگلیاں دانتوں میں داب لیتا ہے۔  اس قوم کے چوسٹھ سالہ عرصہِ حیات میں کبھی یوں نہیں ہوا کہ ظلم و استبداد کی ہوائے سنگین سے گھبرا کر اس کے صبر کا پیمانہ چھلک پڑا ہو یا جبرو استحصال کے نیزوں کی ضرب سے اس کی برداشت کی حدیں ٹوٹ کر بکھر گئی ہوں ۔ بتِ بے خبر کی طرح ایستادہ اس قوم کو ظلم سہنے کی ان تھک عادت تو ہے پر بغاوت کرنے کا ذرہ بھر مادہ بھی شاید قدرت نے اس کے اندر نہیں رکھا۔

اپریل 20, 2010

نقلی ویڈیو کے اصلی فائدے

پاکستانی قوم کو روشن خیال اعتدال پسندی کے جھولے پے اٹھکیلیاں کرتے ابھی کچھ زیادہ مدت نہیں بیتی لیکن اس کے ثمرات نے اس دیس کے کوچہ و بازار کوابھی سے معطر کرنا شروع کر دیا ہے۔ چارسو پھیلتی حسینانِ توبہ شکن کے جاں فزا جلوں کی بہتات ،  پروینانِ نیک آرا کے عاشقانِ پاک طینت کے ہمراہ بھاگنے کے روز افزوں واقعات اور رشوت ستانی و بد عنوانی کے پھلتے پھولتے کاروبار پہ ہمارے حکمرانوں کا شفقت بھرا ہاتھ یہ سب واضح علامات ہیں اس امر کی کہ روشن خیالی کے نخل نے برگ و بار لانا شروع کر دیے ہیں اور اب پاکستان بھی ترقی و خوشحالی کی ریس میں سرپٹ دوڑنے کے قابل ہو گیا ہے۔

اپریل 10, 2010

صبح نو کا پیام

بدامنی، لاقانونیت اور مہنگائی کی مسموم گھٹاؤں میں گھرے ہوئے مظلوم پاکستانیوں کے لیے یقیناًیہ خبر بادِ صبا کے کسی روح پرور جھونکے سے کم نہیں ہونی چاہیے کہ پاکستان کی بھٹکتی ہوئی ناؤ کو پار لگانے کے لیے پرویز مشرف نے آل پاکستان مسلم لیگ کے نام سے ایک نئی جماعت کے قیام کی داغ بیل ڈال دی ہے۔ پاکستانی عوام اگر سیاسی شعور کی دولت سے بہرہ ور ہوتے تو وہ اِس نویدِ مسرت پر خوشی کے شادیانے بجاتے ، اپنے گھروں پے گھی کے چراغ جلاتے اور اس مسیحا سے جو بعض بیہودہ وجوہات کی بنا پر مجبوراََ دیس سے بھاگ کر پر دیس جاچھپا ہے واپس لوٹ آنے کی التجا کرتے۔

اپریل 02, 2010

پاکستان کا دکھ

اس روح فرسا خبر نے کہ ہمارا ازلی دوست امریکا افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں اور سنگ دل طالبان سے کامل نو سال تک سر ٹکرانے کے بعد اب وہاں سے با عزت طور پر بھاگنے کے منصوبے بنا رہا ہے ہمیں شدید غم و اندوہ میں مبتلا کر دیا ہے۔ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ امریکا ایک طویل مدت تک سرزمینِ افغانستان پر گولہ بارود کے ذریعے اپنی تہذیب و شائستگی کے پھول بکھیرتا رہے گااور دہشت گردی کی جنگ کے صدقے ہم پر امریکا اور آسمان سے رحمتوں کے نزول کا سلسہ جاری رہے گالیکن ایسا اندو ناک منظر تو ہم اپنے بدترین خواب میں بھی تصور نہ کر سکتے تھے کہ ہمارا فاتح عالم دوست اجڈ اور گنوار طالبان کے چھوٹے چھوٹے حملوں سے ڈر کر اتنی جلدی سر پر پائوں رکھ کر بھاگنے کی نیت کر لے گا۔