نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

اگست 23, 2012

توہینِ رسالت کا قانون اور دو انتہائیں

کیا توہینِ رسالت کی ہر نئی جسارت پر ہماری بے غیرت بریگیڈ کی اچھل کود کو روکنے کے لیے کسی ممتاز قادری کو کسی سلیمان تاثیر کے جسم میں ستائیس روشن دان کھولنا پڑیں گے؟ کیا قانون اور عدالتوں کے کسی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے ہم اپنے فیصلے دینے کی اپنی احمقانہ روش کو کبھی ترک کر پائیں گے؟ پاکستان کے مرکز اسلام آباد میں توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار ہونے والی عیسائی لڑکی کے کیس نے پاکستانی معاشرے میں موجود دو انتہاؤں کو دوبارہ ہمارے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ ایک طرف مذہب کی اصل روح سے نابلد وہ انتہا پسند ہیں جو واقعے کی جزئیات کو پرکھے بغیر توہینِ رسالت کے قانون کے تحت گرفتار ہونے والے ہر ملزم کو مجرم سمجھتے ہیں اور جوشِ جنون میں یہ بنیادی نقطہ فراموش کر بیٹھتے ہیں کہ اسلام کسی بے گناہ کواذیت دینے یا اس کی جان لینے کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف سمجھتا ہے تو دوسری طرف مغرب زدہ احمقوں کا وہ غول ہے جو پاکستان کو مادر پدرآزادمغرب کی بے حیا عینک سے دیکھتے ہیں چناچہ توہینِ رسالت جیسے قوانین انہیں نہایت لغو لگتے ہیں اور وہ اس قانون کے تحت گرفتار ہونے والے ہر شخص کو نہ صرف بے گناہ سمجھتے ہیں بلکہ اسے ہیرو کا درجہ دیتے ہیں۔ہمارا مظلوم معاشرہ انہی دو جنونی گروہوں کے جاہلانہ خبط کا شکار ہے ۔

اگست 01, 2012

چار شیطان


یہ بات ہضم کرنا کچھ لوگوں کے لیے شاید آسان نہ ہو کہ پاکستان کے شرمناک زوال کابنیادی سبب چار شیطان ہیں! روزِ اول سے پاکستان کے درودیوار پران   چا رمکروہ شیطانوں کا سایہ ہے ۔ان کا بھیانک آسیبی اثر اس مظلوم دیس کی رگوں سے زندگی کے رس کو قطرہ قطرہ چوس رہا ہے اور ہم بے حسی و بے بسی کی تصویر بنے اس شیطانی کھیل کو گھناؤنا تر ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔بظاہر اب یہ حسرتِ نا آسودہ ہی لگتی ہے کہ اس دیس کی پاک فضائیں ان چار شیطانوں کی نجاست سے کبھی پاک ہو پائیں ! مستقبل قریب میں ایسا ہونااس لیے ممکن نظر نہیں آتا کہ یہ شیطان مکرو فریب کے وہ جال پھیلائے بیٹھے ہیں جن سے بچ کر نکلنا اس سادہ لوح مٹی کے باسیوں کے لیے شاید ممکن نہ ہو۔بحرحال ان شیطانوں کا جاننا اس لیے ضروری ہے کہ شاید کبھی ہمیں کوئی ایسا ’کامل عامل‘ مل جائے جو ان کے پرفریب جال چاک کر کے اس سرزمین کو اصلی آزادی کی لذت سے روشناس کر سکے۔