نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

اگست 01, 2012

چار شیطان


یہ بات ہضم کرنا کچھ لوگوں کے لیے شاید آسان نہ ہو کہ پاکستان کے شرمناک زوال کابنیادی سبب چار شیطان ہیں! روزِ اول سے پاکستان کے درودیوار پران   چا رمکروہ شیطانوں کا سایہ ہے ۔ان کا بھیانک آسیبی اثر اس مظلوم دیس کی رگوں سے زندگی کے رس کو قطرہ قطرہ چوس رہا ہے اور ہم بے حسی و بے بسی کی تصویر بنے اس شیطانی کھیل کو گھناؤنا تر ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔بظاہر اب یہ حسرتِ نا آسودہ ہی لگتی ہے کہ اس دیس کی پاک فضائیں ان چار شیطانوں کی نجاست سے کبھی پاک ہو پائیں ! مستقبل قریب میں ایسا ہونااس لیے ممکن نظر نہیں آتا کہ یہ شیطان مکرو فریب کے وہ جال پھیلائے بیٹھے ہیں جن سے بچ کر نکلنا اس سادہ لوح مٹی کے باسیوں کے لیے شاید ممکن نہ ہو۔بحرحال ان شیطانوں کا جاننا اس لیے ضروری ہے کہ شاید کبھی ہمیں کوئی ایسا ’کامل عامل‘ مل جائے جو ان کے پرفریب جال چاک کر کے اس سرزمین کو اصلی آزادی کی لذت سے روشناس کر سکے۔
خاکی وردی والا شیطان۔  توپ و تفنگ سے لیس یہ شیطان سب سے طاقتور اور سب سے مکار ہے۔ دشمن کے سامنے بھیگی بلی بن جانے اور اپنوں پہ غرانے کے فن میں اسے کمال حاصل ہے ۔ دشمن سے پے در پے شکست کھانے اور اپنے ملک کوبار بار فتح کرنے کا اسے وسیع تجربہ ہے۔ ملک کی سرحدوں کا دفاع اس کا آزمودہ نعرہ ہے اور ملکی سلامتی اور خودمختاری کاتحفظ اس کا وردِ خاص ہے۔ سرحدوں کا تعین یہ خود کرتا ہے چناچہ فضائی حدود میں ہونے والی ڈرونی در اندازیوں سے اس کے ماتھے پر کوئی شکن نہیں پڑتی ۔ کبھی سرحدوں کو کھینچ کر ایبٹ آباد سے پرے لے جاتا ہے تاکہ اس کے آقا بغیر حیل و حجت کے پاکستان کی عزت کو پامال کر سکیں۔کرائے کے کسی حریص قاتل کی طرح صرف پیسے پر نظر رکھتا ہے جو اس کی قیمت دے سکے اس کا پالتو غلام بن کر بڑی تندہی سے دم ہلاتا ہے اور ہر وہ کام کرتا ہے جو اس کا آقا چاہے۔ رزمِ حق و باطل میں اپنا مفاد دیکھ کر کودتا ہے لیکن یہ کمال اسے حاصل ہے کہ چاہے اپنوں کا قتلِ عام کرے یا غیروں کو مارے یہ ہمیشہ حق پہ ہوتا ہے اس لیے شہادت اور جنت کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے۔اقتدار کی کرسی پر ہمیشہ اس کی نظر ہوتی ہے اوراسے دیکھ دیکھ اس کثرت سے رال ٹپکاتاہے کہ مجنوں لگنے لگتا ہے۔اقتدار حاصل کرنے کے لیے ہرراستہ اختیار کرتا ہے چناچہ اس مقصدِ دلپذیر کے لیے اپنے دیس کے لوگوں کو اغوا کرنے ان کا غیر ملکی آقاؤں سے سودا کرکے اپنے اقتدار کی دوامی سند حاصل کرنا اس کا محبوب طریقہ واردات ہے۔کبھی پھولوں کے ہار اسے پہنائے جاتے ہیں کبھی گالیوں سے اس کی تواضع کی جاتی ہے لیکن اس کی صحت پے نہ پھولوں کے ہار اثر ڈالتے ہیں نہ گالیوں کی مار اسے متاثر کرتی ہے۔ کچھ لو گ اسے عقل سے عاری سمجھتے ہیں لیکن مال و متاع اکھٹا کرنے کے لیے کی جانے والی اس کی عیاریوں پر نظر ڈالی جائی تو اس غلط فہمی کا ازالہ ہو جاتا ہے ہاں جنگ لڑتے ہوئے دماغ کا ستعمال نہیں کرتا اس لیے ہمیشہ منہ کی کھاتا ہے اپنے دیس کو فتح کرتے ہوئے اس کا دماغ خوب چلتا ہے اس لیے ہمیشہ کامیاب رہتا ہے۔

لغو گوشیطان۔   اسے سیاسی شیطان بھی کہا جاتا ہے۔ جھوٹ بولنا اس کی فطرتِ ثانیہ ہے۔ عوام کو بے وقوف بنانے کے فن میں یہ مہارتِ تامہ رکھتا ہے۔ نسل در نسل جھوٹ بول بول کر اس کی رگوں میں خون کی بجائے کذب دوڑتا ہے۔اس کے اب و جدیا تو انگریزوں کے کتوں سے محبوبانہ سلوک کرنے کی وجہ سے بڑی لمبی چوڑی جاگیروں سے نوازے گئے تھے یا کرپشن کے جوہڑ میں بے حیا ہو کر کودنے کے سبب انہوں نے خوب مال و متاع اکھٹا کیا چناچہ یہ اسی دولت کے بل بوتے پہ سیاست کو غلاظت میں بدلنے کے اپنے مشن میں ہمہ وقت مصروف رہتا ہے۔ چونکہ خود عقل و خرد کے جملہ’ عیوب‘ سے پاک ہوتا ہے اس لیے ٹائی زدہ بیوروکریسی کے بل بوتے پہ چلتا ہے۔سیاست کرنا اس کا مشغلہ بھی ہے اور مجبوری بھی کیونکہ خباثت نما سیاست کرنے کے علاوہ یہ اور کوئی کام نہیں کر سکتا۔ عموماًاس کا آئی ۔کیو لیول فرزانگی و دیوانگی کی درمیانی سرحدکے آس پاس ہوتا ہے اس لیے جو فیصلہ کرتا ہے غلط کرتا ہے ۔اپنے تئیں ملک کے تمام مسائل کا حل اس کے پاس ہوتا ہے لیکن یہ حل کسی کو بتاتا نہیں اور یہ خاندانی نسخہ قبر میں اپنے ساتھ لے کے چلا جاتا ہے۔دولت اکھٹی کرنے کی ہوس اس کو کسی پل چین نہیں لینے دیتی چناچہ اس کا شکمِ دوزخ ہر وقت ہل من مزید کا راگ الاپتا رہتا ہے۔ملک کا بیڑہ غرق کرنے میں اس شیطان کا بڑا اہم ہاتھ ہے اس لیے باقی شیطانوں کی نسبت سب سے زیادہ لعنتیں بھی اسی کے حصے میں آتی ہیں۔

۔کالے کو ٹ والا شیطان۔       قانون کا رکھوالا ہونے کا دعویدار یہ شیطان سب سے زیادہ نجس ہے کہ اس کے پاس ہر غیرقانونی فعل کی قانونی دلیل موجود ہوتی ہے۔اس نے قانون کو مکڑی کا وہ جالا بنا دیا ہے جس میں پھنس کر ہر کمزور جان کی بازی ہار جاتا ہے اور ہر طاقت ور اس جالے کو توڑتا ہوا نکل جاتا ہے۔چاہے یہ انصاف کی وکالت کر رہا ہو یا منصف کی مسند پر براجمان ہو ہر دو صورتوں میں جھوٹ اس کا وطیرہ ہوتا ہے ۔ پیسہ اس کا ملجا وماوا ہے جس کے لیے شیطانیت کا ہر ہتھکنڈہ استعمال کرتا ہے۔ ڈٹ کر کرپشن کرتا ہے لیکن کسی کو خودپہ انگلی نہیں اٹھانے دیتا۔ خاکی وردی والے شیطان کو حکومتی قبضے کو جائز بنانے کے گر یہ شیطان ہی بتاتا ہے۔ پہلے لوگ اس کے پیدا ہونے پہ بڑے شیطان کے خوش ہونے کے شعر پڑھا کرتے تھے لیکن جب سے خاکی وردی والے سابقہ مخبو ط الحواس شیطان کو اس نے بھگایا ہے ملک میں اس کی بڑی واہ واہ ہو رہی ہے اور ایسا لگ رہا ہے جیسے اس نے گنگا نہا کر خود کو تمام گناہوں سے پوتر کر لیا ہو۔

۔کاغذی شیطان۔ اس بڑبولے کو مائیک والا شیطان یا قلمی شیطان بھی کہا جاتا ہے۔ پہلے صر ف اخبارات کے صفحوں کو اپنی گندہ دہنی سے آلودہکیا کرتا تھالیکن آج کل ٹیلی ویژن کی سکرین پہ بھی اپنی جہالت کے مظاہرے کر رہا ہوتا ہے۔ بہت بولتا ہے اس لیے فضول بولتا ہے۔خود کو ملک و ملت کا سب سے بڑا خیر خواہ سمجھتا ہے اس لیے ہر معاملے میں اپنی رائے چھوڑتا رہتا ہے جو اکثر نہایت لغو ہوتی ہے۔ سیاسی شیطان سے اس کی گاڑھی چھنتی ہے کیونکہ اسی کی نوازشوں سے اس کا خرچا چلتا ہے۔ دانش مندی کے میدان میں اس کی حالت مندی ہوتی ہے لیکن خود کو ارسطو و افلاطون ایسے اساتذہ سے کسی طرح کم نہیں سمجھتا ۔ گرگٹ اور اس میں ایک گونہ مشابہت پائی جاتی ہے کہ ہر حکومت گرتے ہی یہ بھی اپنا چولا بدل لیتا ہے۔ جہا ں سے مال ملتا رہے وہاں اسے سب ہرا ہی ہرا نظر آتا ہے جہاں سے بندش ہو جائے اس کوچے کا شیر بھی اسے کتا نظر آنے لگتا ہے۔ مفاد پرستی اور مطلب براری کے فن میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔تعریفوں کے پل اور تضحیک کے دفترہر وقت اس کے پاس ریڈی میڈ پڑے ہوتے ہیں جہاں مکھن کی ضرورت ہو مکھن لگاتا ہے جہاں تیل چھڑکنا ہو وہاں تیل چھڑکتا ہے اس لیے ہمیشہ کامیاب رہتا ہے۔ چہرے پر پھٹکار خدا کی مار ہر وقت پڑی رہتی ہے اس لیے دور سے پہچانا جاتا ہے۔

2 تبصرے:

  1. Shakeel Abbasاگست 07, 2012

    Aik panchvan sheitan bhi hai BUrEAuCracy ju in 4ron sheitanon ki bhi maan hai!

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. Off course Bureaucracy is a big devil but due to its inability to use its own head it can't be counted as one of the major devils destroying this nation! 'NaukarShahi' works as a mindless force always ready to do what its owner orders it.Since it has no personal ideas and ideals and it fulfils the whims of its rulers therfore I excluded it from the top 4devils.

      حذف کریں

Your feedback is important to us!
We invite all our readers to share with us
their views and comments about this article.