شمالی وزیرستان سے بنوں جانے والا راستہ آج کل ان خانما ں بربادوں کی شکستہ
دھول سے اٹا ہوا ہے جو ’’ ضربِ عضب ‘‘کی ضرب کا پہلا شکار ہوئے ہیں۔ناکردہ
گناہوں کی سزا کا ٹنے والے ان بدنصیبوں کو حکومت نے اپنے گھر بار چھوڑ کر
ان جانی منزلوں کی طرف جانے کے لیے صرف پانچ دن دیے۔ شمالی وزیرستان کے سات
لاکھ مکینوں میں سے کچھ سر پھرے قبائل نے تو اپنی دھرتی کو چھوڑنے سے صاف
انکار کر دیا ہے کہ شاید در بدری کاٹنے کی ان میں سکت نہیں،باقی مانندہ اب
شب و روز محفوظ علاقوں کی طرف رواں دواں ہیں ۔جون کی چلچلاتی دھوپ میں
کچھایسے بھی ہیں جو پیادہ پا ہی ان راستوں کی خاک چھان رہے ہیں کیونکہ ان
کی عسرت گاڑیوں پر ہجرت کرنے کی عیاشی افورڈ نہیں کر سکتی ۔ کاش پاکستان سڑ
سٹھ سالوں میں ان کو اتنا تو عطا کر دیتا کہ جب ان کی بستیوں کو بموں سے
جلایا جانے لگے تو ان کی جیبوں میں اتنے پیسے تو ہوں کہ گاڑیوں پر ہجرت کر
سکیں ۔ بے گھری کے کرب سے گزرتے ایک قبائلی نے درست کہا کہ حکومت اگر
سنبھال نہیں سکتی تو ہم پر ایک ایٹم بم مار کر سارا قصہ ہی ختم کر دے۔
نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

طالبان لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
طالبان لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
جون 21, 2014
جون 17, 2014
آپریشن فیور
پاکستانی قوم دنیا کی سب سے محبِ وطن قوم ہے ۔ یہ انکشاف ایک ایسے تازہ
ترین سروے میں کیا گیا ہے جس میں لوگوں سے یہ پوچھا گیا کہ اگر ان کے ملک
پہ مشکل وقت پڑا تو وہ اس کے لیے ہتھیار اٹھائیں گے یا نہیں۔ اپنے وطن کے
لیے جان ہتھیلی اور ہتھیار کندھے پر رکھ کر لڑنے کا عزم کرنے والوں میں
پاکستانی سر فہرست رہے جن میں سے ۸۸ فیصد نے ہاں میں جواب دیا ۔ باقی
مانندہ بارہ فیصد نے اس اہم ملکی و ملی فریضے سے کیوں مونہہ موڑایہ ایک
پریشان کن سوا ل ہے جس کی جزئیات میں نہ جانا ہی مناسب ہے ۔ قرین قیاس یہی
ہے کہ ان کا تعلق غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں یا طالبان سے ہو گا۔ سروے کے
نتائج نہایت چشم کشا ہیں اور ان کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ ایک
ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں ایک
فیصلہ کن جنگ کا آغاز کر چکی ہے۔ اس اہم مرحلے پر سروے کے یہ نتائیج
یقیناًایک ’غیبی امداد‘ ہیں اور ان سے معرکہ حق و باطل میں ڈوبے ہمارے
فوجی جوانوں کو بھی یہ حوصلہ ملے گا کہ اگر کبھی ضرورت پڑی تو پوری قوم یا
قوم کا ایک بڑا حصہ ہتھیار اٹھائے ان کے پیچھے کھڑا ہو گا۔ مشرقی پاکستان
آپریشن سے پہلے بھی اگر ایسا ہی ایک سروے کر لیا جاتا تو ہمارے فوجی جوانوں
کو حوصلہ ہوتا اور وہ ہتھیار نہ ڈالتے۔ بحرحال دیر آید درست آید۔
اپریل 02, 2010
پاکستان کا دکھ
اس روح فرسا خبر نے کہ ہمارا ازلی دوست امریکا افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں اور سنگ دل طالبان سے کامل نو سال تک سر ٹکرانے کے بعد اب وہاں سے با عزت طور پر بھاگنے کے منصوبے بنا رہا ہے ہمیں شدید غم و اندوہ میں مبتلا کر دیا ہے۔ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ امریکا ایک طویل مدت تک سرزمینِ افغانستان پر گولہ بارود کے ذریعے اپنی تہذیب و شائستگی کے پھول بکھیرتا رہے گااور دہشت گردی کی جنگ کے صدقے ہم پر امریکا اور آسمان سے رحمتوں کے نزول کا سلسہ جاری رہے گالیکن ایسا اندو ناک منظر تو ہم اپنے بدترین خواب میں بھی تصور نہ کر سکتے تھے کہ ہمارا فاتح عالم دوست اجڈ اور گنوار طالبان کے چھوٹے چھوٹے حملوں سے ڈر کر اتنی جلدی سر پر پائوں رکھ کر بھاگنے کی نیت کر لے گا۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)