اقبال کے خیال میں دین سیاست سے جدا ہوتوصرف چنگیزیت رہ جاتی ہے لیکن ذاتی مفادات کے حصول کے لیے مذہب کا سیاست میں استعمال جس بھیانک چنگیزیت کو جنم دے سکتا ہے اس کا تصور شاید اقبال نہ کر سکے۔ شام کی سر زمین سیاست میں مذہبی جنون کے استعمال کی نہایت ہی ہولناک مثال بن کر ہمارے سامنے آ رہی ہے۔ بشار الاسد کی آمریت کے خلاف جب جنوری 2011 میں اجتجاج شروع ہو ا تو یہ عرب دنیا میں اٹھنے والی اپنے حکمرانوں سے نفرت اور بیزاری کی اسی لہر کا تسلسل تھا جو اس سے پہلے تیونس ، یمن، الجیریا اور مراکش کو اپنی لپیٹ میں لے چکی تھی اور آہستہ آہستہ مصر اور لیبیا کی طرف بڑھ رہی تھی ۔ لیکن دوسرے ممالک کے برعکس بشار الاسد نے اس اجتجاج سے نپٹنے اور اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے جو طریقہ اختیارکیا اس نے شام کو ایک خون ریز خانہ جنگی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔دنیا بھر کے آمروں کو ملک کی سلامتی ،قانون کی سر بلندی اور لوگوں کی جان و مال اور عزت و آبرو سے بڑھ کر اپنا اقتدار عزیز ہوتا ہے یہ جب ڈوبنے لگتے ہیں تو اپنے ساتھ اپنے ملک کے امن اور سلامتی کو بھی ڈبونے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ آنے والوں کے لیے حکومت کرنا ناممکن ہو جائے ۔بشارالاسد نے بھی اسی راستے کا انتخاب کیا۔