نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

نیا پاکستان عظیم تر پاکستان

جنوری 29, 2010

مہنگائی کے جن کی درگت

ہماری عوامی حکومت نے اگلے روز پیٹرول کی قیمت میں یکلخت 64پیسے کی کمی کر کے عوام پر شادی مرگ کی سی کیفینت طاری کر دی ہے ۔ جہاں بہت سے عوام کے منہ اس خوشخبری پر استعجابِ حیرت سے کھلے کے کھلے رہ گئے ہیں وہیں ایک کثیر تعداد کو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ وہ اس نویدِ مسرت پر ہنسیںیاروئیں۔ مہنگائی کا وہ ستمگرجن جو پچھلے کچھ عرصے سے ہمہ وقت عوام کے اعصاب پر سوار دندناتا پھرتا تھا حکومت کے اس انقلابی فیصلے سے اب واپس اپنی بوتل میں بند ہو کر تھر تھر کانپ رہا ہے اور اسے پہلی دفعہ عوامی جمہوریت کی طاقت کا صحیح اندازہ ہواہے ۔


عوام کے جذبات اور مسائل سے نابلد ایک آمریت میں اور عوامی دھڑکنوں سے آشناجمہوریت میں یہی فرق ہوتا ہے کہ جہاں آمریت عوامی مسائل کو درخورِاعتنا نہیں سمجھتی اور اقتدار کی موج میں مست ہو کر عوام پر مصائب کے پہاڑ گراتی رہتی ہے وہیں جمہوریت عوام کے درد کو اپنے دل کا روگ بنا کر ہر وقت ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے نئے نئے اقدامات ااٹھانے کی فکر میں لگی رہتی ہے ۔ہماری عوامی حکومت کا حالیہ فیصلہ بھی لیلیِٰ جمہوریت کی ایک ایسی ہی دل خوش کن جھلک تھی جس نے پاکستانی عوام کویکسر مبہوت کر کے رکھ دیا ہے ۔وہ بے چاری مخلوق جو سابقہ دورِ آمریت میں مہنگائی کے بوجھ تلے دبی چوں بھیکرنے کی سکت نہ رکھتی تھی اورسسک سسک کر گزرتی ہوئی زندگی جس کے لیے ایک مستقل بوجھ بنتی جا رہی تھی ہماری عوامی حکومت نے آتے ہی اسے اسطرح پے در پے ریلیف دیے ہیں کہ اب اس کے تنِ ناتواں میں مسرت و شادمانی کے جھرنے پھوٹ پڑے ہیں‘ یاس کی سیاہ گھٹاؤں کی جگہ امید کی بادِ صبا نے لے لی ہے اور وہ بے چارے ہونٹ جو حالتِ ناامیدی میں ’ ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے ‘ کا ورد کرتے نہ تھکتے تھے آج کل خوشی سے ان کی باچھیں کھل کھل جاتی ہیں اور وہ ’ہوا دے نال اڈی اڈی جانے ‘ کی آرزو کرتے نظر آتے ہیں۔
پیٹرول کی قیمتوں میں انقلابی کمی کایہفیصلہ یقیناًایک روز کا کھیل نہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہماری حکومت کے جملہ کارپر دازوں نے بہت سوچ بچار اور غورو حوض کے بعد عوام تک حیرت انگیز ریلیف پہنچانے والا یہ قدم اٹھایا ہو گا ۔اس پہاڑ کو سر کرنے کے لیے انہیں اعداد و شمار کے جانے کتنے جھمیلوں سے گزرنا پڑا ہو گا اور نہ جانے کتنی اعصاب شکن میٹنگوں میں اس مسئلے کا عرق ریزی سے جائزہ لینے کے بعد حکومت عوام کو یہ روح افزا خوشخبری سنانے میں کامیاب ہوئی ہو گی ۔ہماری حکومت کے وہ معاشی مشیر جنہوں نے اپنے بیش قیمت مشوروں سے پچھلے دو سالوں میں عوام کی حالتِ زار میں تبدیلی لانے کے لیے دن رات ایک کیے رکھے آخر کار عوام کی توقعات پر پورے اترتے ہوئے انہیں وہ ریلیف دینے میں کامیاب ہو ہی گئے جس کا وعدہ پی پی کی گورئنمنٹ نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالتے وقت کیا تھا۔ہمارے نہایت ہر دل عزیز وزیر اعظم صاحب نے یہ فرما کر کہ دو سال مشکلات سے نبٹتے گزرے اب باقی مانندہ تین سال عوام کو ریلیف دیں گے پاکستانی عوام کو آنیوالی خوشگوار رتوں کا عندیہ ابھی سے دے دیا ہے۔ پیٹرول کی قیمتوں میں مذکورہ کمی شاید اسی ریلیف کی پہلی قسط تھی ۔ اہلِ نظر اس ریلیف کو سامنے رکھ کر آنیوالے تین سالوں کے متوقع ریلیف کی دھندلی سی تصویر ابھی سے ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ بحر حال جو بھی ہو عالمی معاشی بحران کے باوجودہماری حکومت کا عوام کو یوں ریلیف در ریلیف دینا لائقِ تحسین ہے اور ہمیں حیرت ہے کہ ہماری حکومت مالیاتی بحرانوں کی یلغار میں بھی عوام کو ریلیف دینے کے اپنے وعدے پر کس عزم بالجزم سے قائم ہے ۔ ملک سے محبت سچی اور کھری ہو اور عوام کی فلاح کا خیال ہر دم ساتھ ہو تو ایسے محیر العقو ل کارنامے سر انجام پاتے ہی رہتے ہیں۔
اب جب کے مہنگائی کے ہاتھوں زندہ درگور عوام اس انقلابی فیصلے کے ثمرات کو محسوس کرتے ہوئے سکھ کاسانس لینے کی تیاریاں کر رہے ہیں ہماری عوامی حکومت کے جملہ مخالفین سے بھی دست بستہ درخواست ہے کہ وہ مخالفت برائے مخالفت کی عینک اتار کر اور تعصب کے خول سے نکل کر اس حکومتی کارنامے کی دل کھول کر مدح کریں اور ہوشربا مہنگائی کا جو الزام وہ پچھلے دو سالوں سے عوامی حکومت کے سر رکھتے رہے تھے اب اس مہنگائی کا قلع قمع کرنے والے اس فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے خدا لگتی کہیں کہ کیا واقع ایسی قابل حکومت اس سے قبل پاکستانیوں کو نصیب ہوئی ہے ؟ اپنے مخالف کی تعریف کرنا یقیناًایک نہایت کٹھن کام ہے لیکن جب مخالف ہماری حکومت کے پائے کا ہوکہ جس کے کارناموں کا طوطی چار سو ہمہ وقت بول رہا ہو تو اس کی تعریف کیے بنا رہا نہیں جاسکتا چاہے تعصب اور تنگ نظری کا پارہ کتنا ہی چڑھاہوا کیوں نہ ہو ۔ ہمیں یقین ہے کہ پیٹرل کی قیمتوں میں چوسٹھ پیسے کی یہ انقلابی تخفیف عوام کی معاشی مشکلات کے پہاڑ کو کم کرنے میں نہایتممد ثابت ہوگی ا ور اس اچانک کمی سے نہ صرف ہماری اونگھتی ہوئی صنعتیں ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھیں گی بلکہ اشیائے صرف کی قیمتیں بھی جو آسمان سے باتیں کر رہی ہیں نیچے اتر کر زمیں والوں سے ہم کلام ہونے لگیں گی۔ غرض کہ کو ئی مانے یا نہ مانے ہمیں تو حکومت کے اس چھوٹے سے اقدام میں عوام کی معاشی زندگیوں میں آنیوالے انقلاب کی تصویر صاف نظر آرہی ہے ۔
ہمارے جانیوالے وزیر خزانہ صاحب اپنے ایک سابق ہم نام پیشرو کی طرح وہ جادوئی عد سہ تو نہ رکھتے تھے جس میں دیکھنے سے سارا پاکستا ن ہرا ہی ہرا نظر آتا ہے اور بھوک سے بلبلاتے ہوئے عوام خود کشیوں کی بجائے خوش فعلیاں کرتے نظر آتے ہیں لیکن انہوں نے بھی اپنے اس نامی پیش رو کی مانند اپنے تئیں پاکستانی عوام کی معاشی حالت سدھارنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ چناچہ آج کے پاکستانی کی معاشی صحت کا دو سال قبل کے پاکستانی کی صحت سے موازنہ ہمیں صاف صاف بتاتا ہے کہ ہم عوامی حکومت کے سنگ معاشی ترقی کے سفر میں چلتے چلتے کتنے دور نکل آئے ہیں۔ پی پی کی حکومت کا ہمیشہ سے یہ طرحِ امتیاز رہا ہے کہ یہ اصولوں پر سودے بازی نہیں کرتے ۔ چناچہ ہمارے رخصت ہونے والے وزیر صاحب نے بھی جاتے جاتے اپنے اصولوں پر سودے بازی نہ کرنے کا اعلان فرمایا جس سے جملہ عوام الناس بہت محظوظ ہوئے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شر پسندوں کے خلاف دو سمتی حکمت عملی اختیار کرنے کے بعد ہماری حکومت کویہ طریقہ اتنا مر غوب ہو گیا ہے کہ اب ہر میدان میں اسی سے کام چلایا جا رہا ہے۔معاشی خوشحالی کے دیرینہ خواب کی تعبیر کے لیے بھی ایسی ہی ایک دو رخی تدبیر اختیار کی گئی ہے ۔ اس حکمت عملی کے پہلے مر حلے میں جملہ وزرا و مشیران کرام کی معاشی حالت میں بہتری لانے کے لیے چند انقلابی و غیر انقلابی اقدامات شامل ہیں ۔معاشی خودمختاری کے دوسرے مرحلے میں عوام کو ریلیف دینے کا وہ کثیر المقاصد منصوبہ شامل ہے جس کی ایک جھلک ہم نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کی صورت میں دیکھی ۔ ہمیں افسو س ہے کہ ہمارے وزیر خزانہ صاحب پہلے ہی مر حلے میں حکومتی ایوانوں کوخیر آباد کہہ گئے اور انہوں نے ملکی معیشت پر اپنی ذاتی معیشت کو ترجیح دی حالانکہ ہمیں یقین ہے کہ وہ حکومت میں رہ کر ہر دو کی بہتری کے لیے زیادہ بہتر طور پر کام کر سکتے تھے۔آج سے دو سال قبل جب عوامی حکومت نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالی تو ہمیں اسی وقت کشف ہوگیا تھا کہ اب مہنگائی کے جن کی خیر نہیں۔ اس نامعقو ل مخلوق کی درگت کاجو سلسہ پیٹرول کی قیمتوں میں مذکورہ کمی سے شروع ہوا ہے اس کے بہت سے مزید دلچسپ مناظر ہمیں آنیوالے دنوں میں جوں جوں انتخابات کے قرب کی نشانیاں ظاہر ہوتی جائیں گی دیکھنے کو ملیں گے۔عوامی حکومت کے جلالی مزاج کو ملاحظہ کرتے ہوئے اب لگتا ہے کہ مہنگائی کے جن کی خیر نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Your feedback is important to us!
We invite all our readers to share with us
their views and comments about this article.