اگر کامیاب دفاعی حکمت کاری استعماری احکامات وخواہشات کی دست بستہ بجا آوری کا نام ہے تو پاکستان کا دفاع واقع رشک کی ا علی ترین بلندیوں پر فائز ہے۔ نائن الیون سے لے کرروزِموجودہ تک اگر اسلام کے اس انوکھے قلعے کی امریکی چوکھٹ پر سجدہ ریزیوں کو مجتمع کیا جائے تو جنوں خیز بندگی کی ایک نئی داستان وجود میں آسکتی ہے۔پاکستان کے وہ مایہ ناز عسکری ماہرین جن کی مہارت امریکی احکامات کو پاکستان کی ضرورت بنا کر پیش کرنے کا نام ہے اور وہ نامور عسکری راہنما جن کی سپہ گری کی پرواز امریکی آگ سے اپنا وجود جلا کر نگاہِ فرنگ میں درجہ محبو بیت پر فائز ہو جانے تک محدود ہے پچھلے نو سالوں سے اہلِ پاکستان کو اس مضحکہ انگیز جھوٹ پر ایمان لانے کا درس دیتے آرہے ہیں جس پر اگر خوف ان کے اعصاب پر اور عاقبت نا اندیشی ان کی عقلوں پر سوار نہ ہوگئی ہوتی تو وہ خود بھی یقین نہ کرتے۔ بزدلی و کم ہمتی کے جوہڑ میں رینگتے ہمارے یہ بد راہ ا ہلِ حکم بتِ استعمارکے سامنے تابعداریوں کی وہ تاریخ رقم کر رہے ہیں جس کا ڈیڑھ دو صدی قبل کے برکاتِ سرکارِ انگلشیہ کا راگ الاپتے ہمارے قدیمی محسن تصور بھی نہ کر سکتے تھے۔